ہر کوئی دل کی ھتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
کس کو سیراب کرے کسے پیاسا رکھے
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے میری جان کے دشمن تجے اللہ رکھے
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ھم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو نام بھی تجھ سا رکھے
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر
جا، خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے
یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فراز
ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جسیا رکھے
No comments:
Post a Comment